Results 1 to 2 of 2

Thread: مقامِ Ù…Ø+مود Û”Û”Û”Û”Û”Û” مفتی منیب الرØ+مان

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam مقامِ Ù…Ø+مود Û”Û”Û”Û”Û”Û” مفتی منیب الرØ+مان

    مقامِ Ù…Ø+مود Û”Û”Û”Û”Û”Û” مفتی منیب الرØ+مان

    سیدنا Ù…Ø+مد رسول اللہﷺ Ú©Û’ مقاماتِ عالیہ اور خصائصِ کبریٰ میں سے ایک اہم اعزاز ''مقامِ Ù…Ø+مود‘‘ ہے، اس Ú©ÛŒ بابت اللہ تعالیٰ Ù†Û’ فرمایا: ''اور رات Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ Ø+صے میں تہجد پڑھا کیجیے جو خاص آپ Ú©Û’ لیے اضافی عبادت ہے، یقینا آپ کا رب آپ Ú©Ùˆ مقامِ Ù…Ø+مود پر فائز فرمائے گا‘‘ (بنی اسرائیل:79)Û” مندرجہ بالا آیت میں لفظِ ''عَسیٰ‘‘آیا ہے جو امید Ú©Û’ معنی میں ہوتا ہے، لیکن جب اس کلمے Ú©ÛŒ نسبت اللہ Ú©ÛŒ طرف ہو تو پھر وجوب Ú©Û’ معنی میں آتا ہے، یعنی‘ یقینا آپ کا رب آپ Ú©Ùˆ مقامِ Ù…Ø+مود پر فائز فرمائے گا‘ کئی مفسرین Ù†Û’ یہ معنی مراد لیا ہے۔ لغوی اعتبار سے ''Ù…Ø+مود‘‘ Ú©Û’ معنی ہیں: ''ہر اعتبار اور ہر جہت سے ایسا مقامِ رفیع کہ ہر ایک Ú©Û’ لیے مرکز Ùˆ Ù…Ø+ور بن جائے، سب Ú©ÛŒ نظریں اُسی Ú©ÛŒ طرف اٹھیں اور ہر ایک بے اختیار مدØ+ Ùˆ ستائش پر مجبور ہو جائے‘‘، شریعت Ú©ÛŒ اصطلاØ+ میں اس سے مراد ''مقامِ شفاعتِ کبریٰ‘‘ ہے۔ شریعت میں شفاعت Ú©Û’ معنی ہیں: ''رسول اللہﷺ کا مقبولین بارگاہِ خداوندی Ú©ÛŒ بلندیٔ درجات، صغیرہ گناہوں Ú©ÛŒ معافی، گناہگاروں کیلئے کبیرہ گناہوں Ú©ÛŒ مکمل معافی یا عذاب میں تخفیف کیلئے اللہ تعالیٰ Ú©Û’ Ø+ضور دعا، استغفار اور سفارش کرنا‘‘، پس یہ سفارش ہر ایک Ú©Û’ Ø+سبِ Ø+ال ہوگی۔
    Ù…Ø+شر میں سارے انسان جمع ہوں Ú¯Û’ اور میزانِ عدل قائم ہونے میں تاخیر ہوگی۔ یہ مرØ+لہ سب کیلئے انتہائی مشقت Ùˆ پریشانی کا باعث ہوگا اور سب Ú©ÛŒ تمنا ہوگی کہ اللہ تعالیٰ Ú©Û’ Ø+ضور کوئی وسیلہ بنے اور یہ عبوری مرØ+لہ آگے Ú©ÛŒ طرف بڑھے۔ قرآنِ کریم میں میدانِ Ø+شر Ú©ÛŒ ہولناکی Ú©Ùˆ بیان کیاگیا ہے: (Û±) ''بیشک تمہارے رب Ú©Û’ نزدیک ایک دن ایسا ہے جو تمہاری گنتی Ú©Û’ مطابق ایک ہزار سال Ú©ÛŒ مانند ہے‘‘ (الØ+ج:47) (Û²) ''اُس دن Ú©ÛŒ مقدار پچاس ہزار برس ہے‘‘ (المعارج:4) ان آیات کا ایک معنی تو یہ ہے کہ قیامت Ú©Û’ دن Ú©ÛŒ طوالت Ú©Ùˆ ایک ہزار سال یا پچاس ہزار سال سے تعبیر کیا گیا ہے یا یہ کہ یومِ قیامت کا گزرنا ہر ایک Ú©Û’ Ø+سبِ Ø+ال ہو گا۔رسول اللہﷺ سے المعارج، آیت 4 Ú©Û’ Ø+والے سے پوچھا گیا: پھر تو یہ دن بہت ہی طویل ہو گا؟ آپﷺ Ù†Û’ فرمایا: ''اس ذات Ú©ÛŒ قسم جس Ú©Û’ قبضہ Ùˆ قدرت میں میری جان ہے، مومن پر اسے ہلکا کر دیا جائے گا، Ø+تیٰ کہ اُسے اتنا خفیف Ù…Ø+سوس ہوگا جیسے دنیا میں ایک فرض نماز کا وقت ہوتا ہے‘‘ (مشکوٰۃ: 5564)Û” الغرض زمان Ùˆ مکان ایک ہو گا، لیکن ہر ایک پر اپنے اعمال Ú©Û’ مطابق بیت رہا ہو گا۔
    صØ+ÛŒØ+ بخاری Ú©ÛŒ ایک طویل Ø+دیث کا خلاصہ ہے: ''اہلِ Ù…Ø+شر مصیبت Ú©Û’ عالم میں کسی شفیع اور وسیلے Ú©ÛŒ تلاش میں سرگرداں ہوں Ú¯Û’ØŒ وہ باری باری Ø+ضراتِ آدم، ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام سے رجوع کرتے ہوئے بالآخر رØ+Ù…Ûƒ للعالمین سیدنا Ù…Ø+مد رسول اللہﷺ Ú©ÛŒ بارگاہ میں Ø+اضر ہوں Ú¯Û’ØŒ کیونکہ ہر نبی یہ کہے گا: ''آج بارگاہِ جلالت میں مجھے Ú©Ú†Ú¾ عرض کرنے Ú©ÛŒ مجال نہیں ہے، تم کسی اور Ú©Û’ پاس جائو‘‘ جبکہ آپﷺ فرمائیں Ú¯Û’ : اس منصب کا اہل میں ہی ہوں۔ پھر آپﷺ Ú©Ùˆ اذنِ شفاعت عطا ہو گا، اس عظیم منظر Ú©Ùˆ آپ یوں بیان فرماتے ہیں: ''مجھے Ø+مدِ باری تعالیٰ Ú©Û’ خاص کلمات اِلقا کیے جائیں Ú¯Û’ØŒ میں ان کلمات سے اللہ Ú©ÛŒ Ø+مد بیان کروں گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا: اے Ù…Ø+مد! سر اٹھائیے، آپ جو کہیں Ú¯Û’ØŒ سنا جائے گا، آپ جو مانگیں Ú¯Û’ØŒ عطا کیا جائے گا، آپ Ú©ÛŒ شفاعت قبول ہو گی‘‘، آخر میں ہے: آپ بنی اسرائیل Ú©ÛŒ آیت 79 Ú©ÛŒ تلاوت کرکے فرمائیں Ú¯Û’: ''یہ وہ مقامِ Ù…Ø+مود ہے‘ جس کا اللہ Ù†Û’ تمہارے نبی سے وعدہ فرمایا ہے‘‘۔ ایک اور Ø+دیث میں آپﷺ Ù†Û’ فرمایا: ''ہر نبی سے اللہ Ù†Û’ قبولیتِ دعا کا ایک وعدہ فرمایا ہے، پس ہر نبی Ù†Û’ جلدی سے اپنی مراد مانگ Ù„ÛŒ اور میں Ù†Û’ قبولیتِ دعا Ú©Û’ اس وعدۂ ربانی Ú©Ùˆ قیامت Ú©Û’ دن اپنی امت Ú©ÛŒ شفاعت Ú©Û’ لیے بچا کر رکھ لیا ہے، ان شاء اللہ میرا جو بھی امتی اللہ Ú©Û’ ساتھ کسی Ú©Ùˆ شریک نہیں ٹھہرائے گا، وہ (کسی نہ کسی مرØ+Ù„Û’ پر) اس دعا سے مستفید ہو گا‘‘ (مسلم:199)Û” یہ بھی مقامِ Ù…Ø+مود Ú©ÛŒ طرف اشارہ ہے: رسول اللہﷺ اجابتِ دعا Ú©Û’ وعدۂ ربانی کا Ø+والہ دے کر قیامت Ú©Û’ دن گنہگارانِ امت Ú©ÛŒ شفاعت فرمائیں Ú¯Û’ØŒ آپﷺ Ù†Û’ فرمایا: ''مجھے دو باتوں میں سے ایک کا اختیار دیا گیا: میں شفاعت Ú©Ùˆ اختیار کروں یا یہ کہ میری آدھی امت جنت میں داخل ہو جائے، پس میں Ù†Û’ شفاعت Ú©Ùˆ اختیار کیا، کیونکہ یہ عام ہے، اس میں سب Ú©Û’ لیے کفایت ہے، تم سمجھ رہے ہو Ú¯Û’ کہ صرف متقین Ú©Û’ لیے ہے، نہیں! بلکہ گناہگاروں، خطا کاروں اور معصیت میں آلودہ سب Ú©Û’ لیے ہے‘‘ (ابن ماجہ:4311)Û” اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ''عنقریب آپ کا رب آپ Ú©Ùˆ اتنا عطا فرمائے گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے‘‘ (الضØ+یٰ:5)ØŒ علامہ قرطبی Ù†Û’ اس آیت Ú©ÛŒ تفسیر میں لکھا ہے: ''جب یہ آیت نازل ہوئی تو نبیﷺ Ù†Û’ فرمایا: پھر تو جب تک کہ میرا ایک بھی امتی جہنم میں ہے‘ میں راضی نہیں ہوں گا‘‘، پھر فرمایا: ''اللہ تعالیٰ جبریلِ امین سے فرمائے گا: Ù…Ø+مدﷺ Ú©Û’ پاس جائو اور کہو: بے Ø´Ú© ہم آپ Ú©Ùˆ آپ Ú©ÛŒ امت Ú©Û’ بارے میں راضی کریں Ú¯Û’ اور آپ Ú©Ùˆ رنج نہیں پہنچائیں گے‘‘ (مسلم:202)Û”
    قرآنِ کریم میں شفاعت Ú©ÛŒ نفی اور اثبات دونوں طرØ+ Ú©ÛŒ آیات موجود ہیں‘ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ فرمایا: ''سو اُن (مجرموں) Ú©Ùˆ شفاعت کرنے والوں Ú©ÛŒ شفاعت نفع نہ پہنچائے گی‘‘ (المدثر:48)‘‘، پھر فرمایا: ''کس Ú©ÛŒ مجال ہے کہ اس Ú©ÛŒ بارگاہ میں سفارش کرے، مگر جسے وہ اِذن عطا فرمائے‘‘ (البقرہ: 255) اس مفہوم Ú©ÛŒ دیگر آیات بھی موجود ہیں کہ اللہ Ú©Û’ Ø+ضور اس Ú©Û’ اذن سے شفاعت Ú©ÛŒ جائے گی، مگر جب تک رسول اللہﷺ مقامِ Ù…Ø+مود پر فائز نہیں ہوں Ú¯Û’ØŒ بابِ شفاعت نہیں Ú©Ú¾Ù„Û’ گا، اس Ú©Û’ بعد انبیائے کرام ورُسلِ عُظام، اولیاء وصلØ+ا Ø+سبِ مرتبہ سفارش کریں Ú¯Û’ØŒ یہاں تک کہ رسول اللہﷺ Ù†Û’ فرمایا: ''بیشک ناتمام پیدا ہونے والا بچہ اپنے رب سے بر بنائے ناز جھگڑے گا، تو اس سے کہا جائے گا: اپنے رب سے جھگڑنے والے ناقص بچے! اپنے ماں باپ Ú©Ùˆ جنت میں Ù„Û’ جا، وہ اُن دونوں Ú©Ùˆ اپنی نال Ú©Û’ ساتھ باندھ کر کھینچے گاØ+تیٰ کہ اُن دونوں Ú©Ùˆ جنت میں داخل کردے گا‘‘ (ابن ماجہ:1608)Û” رسول اللہﷺ Ù†Û’ اپنے فضائل Ùˆ خصائص خود بیان کیے، ہم کئی اØ+ادیثِ مبارکہ میں بیان کردہ فضائل Ú©Ùˆ یکجا کر Ú©Û’ درج کر رہے ہیں۔ آپﷺ Ù†Û’ فرمایا: ''میں قیامت Ú©Û’ دن اولادِ آدم کا سردار ہوں گا اور یہ میرے لیے کوئی فخر Ú©ÛŒ بات نہیں، آدم علیہ السلام سے Ù„Û’ کر عیسیٰ علیہ السلام تک سب انبیاء میرے پرچم تلے ہوں Ú¯Û’ØŒ میں رسولوں کا قائد ہوں گا، میں خاتم النبیین ہوں، میں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا اور مقبولُ الشفاعۃ ہوں گا اور یہ میرے لیے فخر Ú©ÛŒ بات نہیں، قبر سے باہر آنے والا پہلا شخص میں ہی ہوں گا، جب انسانیت اللہ Ú©Û’ Ø+ضور Ø+اضر ہو Ú¯ÛŒ تو اُن کا قائد میں ہی ہوں گا اور جب جلالِ الٰہی Ú©Û’ آگے سب لوگ مہر بہ لب ہوں Ú¯Û’ تو اُن کا ترجمان میں ہوں گا، جب انہیں Ø+شر میں روک دیا جائے گا تو اُن کا وسیلۂ شفاعت میں بنوں گا، جب نجات Ú©ÛŒ ساری امیدیں ٹوٹ جائیں Ú¯ÛŒ تو بشارت دینے والا میں ہی ہوں گا، ساری عزتیں اور رب Ú©Û’ خزانوں Ú©ÛŒ کنجیاں میرے ہاتھ میں ہوں Ú¯ÛŒ...‘‘۔
    شفاعت Ú©ÛŒ کئی صورتیں ہیں: (Û±) شفاعت بالاذن: جنہیں اللہ تعالیٰ اپنی بارگاہ میں شفاعت کا اذن عطا فرمائے گا، (Û²) شفاعت بالوجاہت: جنہیں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اپنی بارگاہ میں عِزّ Ùˆ شرَف سے نوازا ہے، وہ کسی Ú©ÛŒ شفاعت کریں Ú¯Û’ تو اللہ ان Ú©ÛŒ لاج رکھے گا، قرآنی آیات میں انبیائے کرام Ú©ÛŒ وجاہت کا ذکر ہے، (Û³) شفاعت بالمØ+بت: Ù…Ø+بوبینِ باری تعالیٰ Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ بارگاہ میں شفاعت کا اعزاز نصیب ہوگا، (Û´) شفاعت Ú©ÛŒ ایک صورت دعا Ùˆ استغفار ہوگی Û” نبیﷺ Ù†Û’ فرمایا:''جب مؤذن اذان کہے تو تم بھی کلماتِ اذان Ú©Ùˆ دہرائو، پھر مجھ پر درود بھیجو، کیونکہ جو مجھ پر ایک بار درود بھیجے گا، اللہ تعالیٰ اس پر دس رØ+متیں نازل فرمائے گا، پھر میرے لیے مقامِ وسیلہ Ú©ÛŒ دعا مانگو، یہ جنت میں ایک نمایاں مقام ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے کسی ایک خاص بندے Ú©Ùˆ عطا فرمائے گا، مجھے یقین ہے کہ وہ میں ہی ہوں گا، سو جو میرے لیے ''مقامِ وسیلہ‘‘ Ú©ÛŒ دعا مانگے گا، اس Ú©Û’ لیے میری شفاعت واجب ہو جائے گی‘‘ ( مسلم:384)۔رہا یہ سوال کہ جب اللہ Ù†Û’ اپنے Ø+بیبِ مکرمﷺ سے ''مقامِ وسیلہ‘‘ اور ''مقامِ Ù…Ø+مود‘‘ کا وعدہ فرمارکھا ہے تو ہماری دعا Ú©ÛŒ کیا ضرورت ہے، تو جواباً عرض ہے :'' ہماری دعا ہماری اپنی سعادت Ú©Û’ لیے ہے، رسول اللہﷺ Ú©Û’ مقاماتِ رفیعہ ہماری دعا Ú©Û’ Ù…Ø+تاج نہیں ہیں‘‘۔


  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: مقامِ Ù…Ø+مود Û”Û”Û”Û”Û”Û” مفتی منیب الرØ+مان


Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •